The Complete Last Sermon Of Prophet Muhammad (Saw) مکمل خطبہ (حجۃ الوادع )

 مکمل خطبہ (حجۃ الوادع )

جیسے (حجۃ البلاع ) (حجۃ الاسلام ) ( حجۃ التمام )بھی کہاجاتا ہے۔

جو جمعہ  (۹) ذُو ٱلْحِجَّة  (۱۰) ہجری   (۶۳۲) مارچ کو  عرفات کی وادی یورانہ  میں حج کے دوران منعقد  کیا گیا۔

جبکہ حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت ابن عباس ؓدوسری روایتوں میں  اس خطبے کا دن یوم الخر یعنی (۱۰) ذُو ٱلْحِجَّة بتاتے ہیں۔

 

 حجۃ الوداع  کے خطبہ میں تقربیا (۴۷) دافعات  پر مشتمل ہے۔جو مختلف کتب میں درج ہیں  جس میں  (صحاح ستہ،سنن و مسانید ،شمائل و سیر و مغازی،رجال  و تاریخ کی (۴۸) کتب  شامل ہیں۔

حجۃ الوادع کے لیے اعلان عام حضور ﷺ کی (۲۵) ذی قعدہ (۱۰) ھ (۲۲) فروری (۶۳۲) بروز ہفتہ کو مدنیہ منورہ سے روانگی ایک ہفتے سے زائد تقربیا (۹)  دن کا مقدس سفر کر کے مکہ آنا۔
خطبہ حجۃ الوادع (۴۷) مرکزی  دفعات پر مشتمل ہے جس میں ذیل دفعات  اسکے علاوہ ہیں جو (۷۱) ہیں ۔  جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ ایک بڑی  دستاویز ہے جس کی کل د فعات    (۴۷+۷۱=۱۱۸)ہیں۔

جودنیا میں پائے جانے والی تمام نوشتہ ہائے حقوق انسانی سے زیادہ  ہیں۔


مثلا برطانیہ کے مکنا  کارٹا  مجریہ ۱۲۱۵ ھ میں کل  ۶۳ دفعات ہیں۔ جس میں اصولی اور انسانی   آزادی  کی جھلک  مخص چند دفعات میں پائی جاتی ہے۔

فرانس کی پانچویں جمہوریہ کا آئین میں  جو ۱۷۸۹ھ میں پیش ہوا اس میں بھی حقوق آزادی و غیرہ
سے متعلق دفعات محض ۱۷ ہیں۔

حقوق امریکہ  مجریہ ۱۷۹۱ھ میں بھی متعلقہ د فعات   بمشکل ۱۵  ہیں۔

اقوام متحدہ  کا منشور  حقوق انسانی مجریہ ۱۹۴۸ جس میں کل ۱۹ ابواب جو 111 مضامین میں تقسیم ہیں۔  جو زیادہ ترتجاویز اور سفارش  پر مشتمل ہے جس میں انسانی حقوق کی دفعات کل ۳۰ ہیں۔

 

تاریخ  9 ذی الحجہ ۱۰ ہجری
مہینہ مارچ ۶۳۲
مقام کوہ عرفات کی وادی یورانہ میں
صحابہ  اکرام ؓ کے مجمع  کی تعداد  سوا لاکھ کم و  بیش


رسول اکرم ﷺ کا اندازہ بیان  ہر حرف کو تیں تیں بار کہنا  تینو ں  طرف اپنا منہ مبارک کرکہ
صحابہ  اکرام ؓ کا طرز عمل  ہر جملے کو سن کر  پیچھ موجود صحابہ اکرام ؓ تک پہنچانا۔

 

خطبہ حجتہ الوادع


حصہ  الف
سب تعریف اللہ کے لیے ہم اس کی حمد و ثنا کرتے ہیں اور اسی سے مدد ومفغرت  طلب  کرتے ہیں۔اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں اور  اسی کئ دامن  عفو میں اپنے نفس کی شرارتوں اور برے اعمال سے پناہ چاہتے ہیں۔ جس کو اللہ ہدایت عطا کرے اس کو کوئی گمراہ نہیں کر سکتا  اور جس کو وہ گمراہ کردے اس کوئی ہدایت نہیں  دے سکتا ،اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں  وہ اکیلا ہے  اس کا کوئی  شریک نہیں اور گواہی  دیتا ہوں کہ محمد ﷺ  اس کے بندے اور رسول ہیں۔

(الف) لوگوں
میری بات اچھی طرح  سن لو کیا خبر شاید اس سال کے بعد اس جگہ میری تمہاری ملاقات کبھی نہ ہو سکے۔
آج کے بعد  واللہ مجھے نہیں معلوم شاید میں تم سے اس مقام پر پھر کبھی نہ مل سکوں گا۔
سنو  میں تمہیں  وضاحت  کے ساتھ سب کچھ بتا دینا چاہتا ہوں، کیونکہ شاید اس سال کے بعد پھر کبھی تم سے نہ مل سکوں
لوگوں حج کے مسئلے مجھ سے سیکھ لو ِ میں نہیں  جانتا شاید اس کے بعد مجھے دوسرے حج  کی نوبت نہ آئے
اللہ اسے تروتازہ و شاداب رکھے جس نے میری باتیں سنیں  اور انہیں دوسروں تک پہنچایا بعض اوقات سننے والا سمجھ دار نہیں ہوتا اور کبھی کبھی  جس کو پہنچایا جائے وہ اس سے زیادہ سجمھدار نکلتا ہے۔
لوگو تم لوگ شاید مجھ سے آیندہ اس حال میں نہ مل سکو جس حال میں تم اب مل رہے ہو۔

حصہ ب
لوگو تمہارا رب ایک ہے اور تمہار باپ ایک ہے تم سب آدم ؑ کی اولاد ہو اور آدم ؑ مٹی سے بنے تھے۔
تم میں سے اللہ کے نزدیک معززدہ  ہے جو زیادہ تقوی شعار ہے بیشک اللہ  علیم  و خبیر ہے۔
دیکھو:-
 کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر ،اور کسی کالے کو کسی سرخ پر اور کسی  سرخ کو کسی کالے سیاہ پر کوئی فضیلت  لحاظ و امتیاز حاصل نہیں  مگر ہاں تقوی کے سبب۔

دفعہ ۲
 بندگاہ خدا  میں تمہیں تقوی شعاری (اللہ سے ڈرنے) کی وصیت کرتا ہوں اور تمہیں اس کی اطاعت کا  حکم دیتا ہوں

  ( کیونکہ تم اللہ  کے سوا  کسی اور کے بندے نہیں ) اور اپنے خطبے کا آغاز نیک بات سے کرتا ہوں۔
دفعہ ۳
 جان لو جاہلیت کی ہر چیز میرے قدموں  تلے (روندی گئی) ہے ( اب تمام آثار جاہلیت کا لعدم اور ساقط ہوگئے ہیں)
۔1خبر دار  اہل  جاہلیت  کی ہر چیز میرے (ان دونوں ) قدموں کے نیچے ہے۔
۔ 2سن لو جاہلیت  کا ہر خون (انتقام ) مال  (مغصوبہ) اور آثار جاہلیت  (خاندانی موروثی ) میرے قدموں تلے تا قیامت کالعدم ٹھہرائے جاتے ہیں۔

ج3-جاہلیت کے تمام باعث فخرو غرور عہدے  (تاثر و مفاخر ) ختم کیے جاتے  ہیں،صرف   (کعبہ کی نگرانی و نگہانی )

اور سقایہ (حاجیوں  کو پانی پلانے) کے عہدے باقی رہیں گے قتل عمد کا قصاص  بدلہ لیا جائے گا قتل عمد کے مشابہ وہ  قتل ہے جو لاٹھی یا پتھرے و قوع میں آئے اور اس کی دیت سو اونٹ مقرر ہے اس سے زیادہ جو طلب کرے گا وہ  اہل جاہلیت میں شمار ہو۔ 

۔4اور ہر قسم کا سود آج سے ممنوع قرار پاتا ہے البتہ تمہیں  اپنی اصل رقم لینے کا حق  ہے جس میں  نہ اور وں کا نقصان ہے اور نہ تمہارا نقصان اللہ نے یہ بات طے کودی ہے  کہ سود کی کوئی گنجاش نہیں ہے۔
۔5 اور زمانہ جاہلیت کے تمام سود  اور سودی کاروبار اب باطل ہے۔ اور جہاں تک کہ عباس بن عبد المطلب کے سود کا تعلق ہے تو وہ تمام کا تمام ساقط ہے
ر6- زمانہ جاہلیت کے تمام خون کے بدلے انتقام اب کالعدم ہیں اور اپنے خاندان میں سے پہلا انتقام جسے میں معاف کرتا
ہو  ں وہ ربیعۃ  بن الحارث بن عبد المطلب  کے بچے کا ہے جس کی رضاعت  بنی  لیث میں ہورہی تھی کہ بنو ہذیل نے اسے قتل کردیا تھا پس میں پہل کرتے ہوئے  انتقام ہائے جا ہلیت  میں سے خون کا بدلہ معاف کررہا ہوں)
۔ 7بے شک مہینوں  کو اپنی جگہ سے ہٹا دینا از   کفر کا ہی باعث ہے اس سے کافر گمراہی میں پڑجاتے ہیں کہ ایک سال تو اپنی نفسانی غرض سے اسے حلال ٹھہراتے ہیں پھر دوسرے سال جب کوئی ذاتی غرض نہ ہو اس کو حرام کردیتے ہیں  تاکہ اللہ نے جو گنتی حرام مہینوں کی مقرر کر رکھی ہے اسے پورا کرلیں، اس طرح وہ اللہ کے حرام کیے ہوئے مہینے کو حلال اور اس کے حلال کیے ہوئے کو حرام کرلیتے ہیں۔
  دیکھو
 اور اب زمانہ گھوم پھر کر اپنی جگہ آگیا ہے جہاں کا ئنا ت کی پیدائش کے دن شروع ہوا تھا مہینوں کی گنتی (تعداد) اللہ کے نزدیک سال میں بارہ ہے۔ان میں سے چار محترم  ہیں کہ تین ( ذی قعدہ، ذی الحجہ،محرم) تو متواتر ہیں  اور ایک الگ آتا ہے یعنی( رجب)   جو جمادی الثانی اور  شعبان کے پیچ  میں آتا ہے مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے اور تیس کا بھی۔
سنو  حج قیامت تک اب 
ذی الحجہ کے مہینے کے ساتھ مخصوص رہے گا۔

 دفعہ ۴ لوگوں  تمہیں  معلوم ہے  کہ تم پر کون سا مہینہ  سا یہ فگن ہے  ؟ تم کس دن میں یہاں جع  ہو ؟ کس شہر میں موجود ہو ؟ سب نے کہا محترم شہر اور محترم مہینے میں؟
 
تب آپ ﷺ نے فرمایا
 دفعہ ۵ اور تمہارا مال و ملکیت
دفعہ ۶ تمہاری عزت و آبرو
 دفعہ ۷ تمہاری کھال (جلد جسم و بدن )  بھی ایک دوسرے کے لیے معزز و متحرم ہے۔
دفعہ ۸ میری بات سنو زندگی پاجاو گے۔(مگر اس شرط کے ساتھ کہ)
۔1خبر دار  ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنا
۔2 دیکھو ظلم و زیاتی نہ کرنا
۔ 3خوب سمجھ لو ایک دسرسے پر باہم ظلم و ستم نہ کرنا
 حصہ  ج (اجتماعیات)
دفعہ ۹  اللہ کے بندو میری بات سنو و سمجھو
بلاشبہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں
دفعہ ۱۰ خبردار  ہر مسلمان  کا دوسرے مسلمان پر حرام و متحرم ہے
دفعہ ۱۱ اور ہر مومن دوسرے مومن پر حرام  و متحرم ہے جس طرح آج کے دن کی حرمت
۔ 1اس کا گوشت اس پر حرام ہے یعنی کہ اسے کھائے،اس کی عدم موجودگی میں غیبت کرکے
۔2اور اس کی عزت و آبرو اس پر حرام ہے کہ اس کی چادر عزت بھاڑ دے
۔3 اس کا چہرہ اس پر حرام ہے کہ اس پر طمانچے لگائے جاہیں
۔4 اور تکلیف  دی بھی حرام  کہ اسے تکلیف پہنائی جائے
۔5 اور یہ بھی حرام کہ تکلیف رسانی کے لیے اسے دھکا دیا جائے

۔ 6اور کسی مسلمان کے  لیے یہ بھی جائز نہیں کہ  دوسرے مسلمان بھائی کا خون حلال سمجھے
۔7مال مسلم بھی حلال و جائز نہیں سوائے  اس کے کہ جو وہ اپنی خوشی سے دے
دفعہ ۱۲ مسلمان  وہی ہے جو اپنی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگوں کو محفوظ رکھے
دفعہ ۱۴ اور مومن درحقیقت  وہ ہے جس سے دوسرے لوگوں کا جان و مال امن  و عافیت  میں رہے
دفعہ ۱۴ اور مومن درحقیقت  وہ ہے  جو اپنے گناہوں اور خطاوں  سے کنارہ کشی کرلے
دفعہ ۱۵  اور مجاہد تو دراصل وہ ہے جو اطاعت  الہی کی خاطر اپنے نفس کا مقابلہ کرے
دفعہ ۱۶ خبردار اگر کسی کے پاس امانت رکھوائی جائے تو وہ اس بات کا پابند ہے کہ امانت رکھوائے والے کو امانت والیس لوٹا دے
 دفعہ ۱۷ قرض واپس ادا ئیگی کا متقاضی ہے
دفعہ   ۱۸ادھارلی ہوئی چیز کو واپس کیا جانا چاہیئے
دفعہ ۱۹ عطیہ لوٹا یا جائے
دفعہ ۲۰ ضامن ضمانت (تاوان)  کا زمہ دار ہے
دفعہ ۲۱  دیکھو  اب ایک مجرم اپنے جرم کا  خود زمہ دار ہوگا
دفعہ ۲۲  جان لو اب نہ باپ کے جرم  کے بدلے  بیٹا  پکڑا جائے گا  اور نہ بیٹا کے جرم میں باپ سے بدلہ کیا جائے گا
د فعہ ۲۳ عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈور کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امانت  کے طور پر حاصل کیا ہے اور اللہ کے کلمات  (احکام ) کے تحت  اس کے ستر تمہارے کے لیے حلال ہوئے
دفعہ ۲۴ خبردار تمہارے لیے عورتوں  سے نیک سلوک  کی وصیت ہے کیونکہ وہ تمہاری  پابند ہیں اور اس کے سوا تم کسی معاملے میں حق  ملکیت نہیں رکھتے ہو
دفعہ ۲۵  لوگوں جس طرح عورتوں  کے کچھ حقوق   تمہارے  ذمہ ہیں اسی طرح  ان پر بھی  تمہارے  کچھ حقوق و اجب ہیں ( سنو تمہاری عورتوں  پر جس طرح کچھ حقوق  تمہارے واجب ہیں اسی طرح تمہاری عورتوں کا بھی تم پر  کچھ حق ہے
جو حقوق تمہاری عورتعں پر واجب ہیں وہ یہ ہیں
۔ 1وہ  کوئی کام  کھلی بے حیائی کا نہ کریں
۔2وہ تمہارے بستر پر کیسی ایسے شخص سے پامال نہ کر ائیں  جسے تم پسند نہیں کرتے
۔3وہ تمہارے گھر میں کسی ایسے شخص کو داخل نہ ہونے دیں جسے  تم   نا پسند کرتے ہو مگر یہ کہ تمہاری  اجازت سے
۔ 4اگر وہ عوتیں  (ان باتوں)  کی خلاف ورزی کر یں تو تمہارے لیے اجازت ہے کہ  تم انہیں بستروں پر اکیلا چھوڑ دو
( ان پر سختی کرو) مگر شدید  والی چوٹ نہ مارو (اگر مارنا ہی چاہو  تو)
دیکھو کچھ حقوق ان کے بھی تمہارے اور عائد ہوتے ہیں مثلا
۔ 5یہ کہ کھانے  پینے پہنے اوڑھنے (خوراک و لباس) کے بارے میں ان سے اچھا سلوک کر ۔ اگر وہ تمہاری نافرمانی سے باز آجا ئیں اور کہا مانیں تو ( حسب حیثیت) ان کا کھانا کپڑا  (خوراک لباس،نان نفتہ ) تمہارے ذمے ہے۔
۔6عورتوں پر بھی واجب ہے کہ عورتیں معروفات میں تمہاری نافرمانی نہ کریں اور اگر وہ فرمانبرداری کریں تو ان پر (کسی قسم کی ) زیادنی  کاتمہیں  کوئی حق  نہیں
۔ 7کوئی عورت اپنے گھر میں  اخراجات نہ کرے مگر ہاں اپنے شوہر کی اجازت سے
۔ 8جان لو لڑکا  اس کی طرف منسوب  کیا جائے گا  جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہو۔
۔9 اور جس پر حرام کاری ثابت ہو اس کی سزا سنگساری ہے اور زنا کار کے لیے پتحر  اور اس کا حساب اللہ کے ذمے ہے
 ۔10دیکھو کسی عورت کے لیے جائز نہیں  کہ وہ اپنے شوہر کا مال اس کی اجازت کے بغیر کسی کو دے
۔ 11خبردار جس نے خود  کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور سے منسوب کیا یا کسی  غلام نے جان بوجھ کر اپنے آقا  کے سواکسی اور آقا  سے نسبت قائم کی تو اس پر اللہ کی اور اس کے فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہوگئ اور قیامت کے دن اسکو کوئی بدلہ  یا معاوضہ قبول نہیں کیا جائے گا
دفعہ ۲۶  اور ہاں  جو غلام تمہارے ہیں ان سے اچھا سلوک کرو
۔1جو تم کھاتے ہو ان میں سے ان کو بھی کھلا
۔2 جو تم پہنتے ہو ان کو بھی پہناو
۲۔ جو تم پہنتے ہو ان کو بھی پہناو
۔3اگر وہ کوئی غلطی کریں جسے تم دیکھو کہ معاف نہیں کرسکتے ہو تو اللہ کے بندو انہیں فروخت کردو  مگر ان کو بھیانگ سزا نہ دو
۔ 4ان کے  بارے میں بھی تمہیں  حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں جو لونڈیوں تمہارے زیر تصرف ہیں پس ان کو دوکھلاو اور پہناو جو تم کھاتے  پہنتے ہو۔
حصہ و (دینیات،عقائد،عبادت، معاملات اور اخلاقیات)
دفعہ ۲۷ لوگوں  بیشک مجھے حکم دیا گیا  تھا کہ لوگوں لوگوں سے لڑوں تک کہ وہ لاالہ ا لااللہ کے قائل ہوجاہیں اور جب و ہ اس کلمے کا اقرار کرلیں ےو گویا انہوں نے اپنی اپنی جانوں اور مالوں کو بچالیا اور باقی حساب اللہ کے ذمے ہے۔
دفعہ ۲۸ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراو
دفعہ ۲۹  اور نہ کسی کی ناحق جان لو (نہ قتل کرو)
دفعہ ۳۰ نہ بدکاری زنا کرو
دفعہ ۳۱ اور نہ ہی چوری سرقہ کرو
دفعہ ۳۲ لوگوں اچھی طرح سجمھ لو میرے بعد نہ کوئی  پیغبر  آنے والا ہے اور نہ تمہارے بعد کوئی امت ہوگی آپ نے مسیح الدجال کا طول ذکر تے ہوئے فرمایا
۔1کوئی نبی ؑ ایسا نہیں گذرا کہ جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو (پس میں بھی)( میں بلاشبہ ےتمہیں  اس سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ؑ گذرا جس نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا  ہو)
۔۲بیشک میری سب سے افضل دعابلکہ تمام انبیائے  ما قبل کی یہی ہے۔


لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیءٍ قَدِیْرٌ

دفعہ ۳۳ خوب سن لو اپنے پرورگار کی عبادت  کرو نماز پنجگانہ ادا کرو رمضاں  کے روزے رکھو، اپنے (رب کے) گھر (خانہ کعبہ) کاحج کرو اپنی زکوۃ  خوشی خوشی دیا کرو اپنے حکام کی اطاعت کرو ْ( اس طرح  ان امور کی انجام کے  بعد  اجر) اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاو۔

دفعہ ۳۴  اللہ سے ڈرو (تراز و سیدھی رکھ  کر تولا کرو) اور لوگوں کو ان کی چیزیں (ناپ تول میں)  کم نہ دیا کرو اور ملک  میں فساد کرتے نہ پھرو
دفعہ ۳۵ خبردار  دین  میں غلو (مبالغہ آمیزی انتہا پسندی) سے بجو اس لیے کہ تم سے  پہلے جو (قوتیں) تمھیں وہ دین میں غفو کی وجہ سے پلاک کردی گئیں
دفعہ  ۳۶ لوگوں  دیکھو شیطان اس بات سے بے شک  بالکل مایوس ہوچکا ہے کہ تمہاری اس سر زمیں ہر کبھی اس کی پرستش کی جاتے گئی مگر  چوکنار ہوا اور اس  بات پر بھی  راضی ہوگا کہ اس پرستش کے سوا چھوٹی چھوٹی  باتوں میں اس کے  اشاروں  کی تعمیل  کی جائے  پس اپنے دین ایمان کی حفاظت  کی خاطر اس سے بچے رہنا۔
دفعہ ۳۷ لوگوں  اللہ نے میراث (ترکہ)  میں ہر وارث کو (جداگانہ) حصہ مقرر کردیا ہے۔
۲۔ اس لیے وارث کے لیے (تمام مال میں) وصیت کرنا جائز نہیں ( چنانچہ) کسی کو ایک تہائی سے زائد (مال) کی وصیت کا حق نہیں ہے
دفعہ ۳۸ صدقہ دیا کرو اس لیے میں نہیں جانتا مگر شاید تم آج کے بعد مجے پھر نہ دیکھ سکو
دفعہ ۳۹ اللہ کے نام پر (چھوٹی) قسمیں نہ کھایا کرو کیونکہ جو اللہ کے نام پر (چھوٹی) قسم کھائے گا اللہ اسکا جھوٹ ظاہر کردے گا۔
دفعہ ۴۰ لوگوںعلم (تعلیم ،معلومات) میں سے جو کچھ حاصل کرسکتے ہو  لے لو اس سے پہلے وہ سمیت لیا جائے اور قبل اس کے کہ علم کو اٹھالیا جائے
 خبردار  علم کے اٹھائے جانے (ختم ہوجانے)  ایک شکل ہے کہ اس کے جاننے والے ختم ہوجایئں آپ ﷺ نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی
دفعہ ۴۱ دیکھو  تین  باتین ایسی ہیں جن میں(مومن ) کا دل (دھوکہ فریب) کینے کا شکار نہیں ہو تا ہے یعنی
۔ 1عمل میں اخلاص کہ صرف اللہ کے لیے
۔ ۲(مسلمان) حاکیموں کی خبر خواہی میں
۔۳ عام مسلمانوں  کی جماعت سے وابستگی میں کیونکہ ان مسلمانوں کی دعائیں  انہیں گھیرے رہتی ہیں (اس پر سایہ  فگن رہتی ہیں)۔

۔4 اللہ نے ایسی کوئی بیماری  (دکھ تکلیف) پیدا نہیں کی جس کی دوا بھی نہ اتاری ہو سوائے بڑھابے کی
۔5 لوگوں میر بات سمجھو کیونکہ میں نے سب کچھ تم تک پہنا دیا ہے۔
۱۔ میں نے تمہارے  درمیان ایک  ایسی چیز چھوڑ دی ہے کہ تم کبھی گمراہ نہ ہوگے اگر اسے مضبوظی سے تھامے رہے اور وہ ہے اللہ کی کتاب
۔2میں نے تمہارے درمیان ایسی چیز یں چھوڑدی ہیں کہ ان کو تھامے (پکڑے) رہے تو پھر کبھی بھی گمراہ نہ ہوگئے۔صاف و رشن اللہ کی کتاب اور اس کے نبی ﷺکی سنت۔
دفعہ ۴۳ لوگوں سنو اور اطاعت کرو اگر چہ تمہارے اوپر کویہ نک کٹا حبشی غلام امیر بنا دیا جائے جو تمہارے درمیان کتاب اللہ کے احکام کو قائم کرو

دفعہ ۴۴ جان لو

ہ1-ہر نبی ؑ کی دعوت گذر چکی ہے سوائے  میری دعوت کے ،کہ  وہ ہمیشہ کے لیے ہے میں نے اس کو اپنے پروردگار کے پاس قیامت تک کے لیے ذخیرہ (جمع) کردیا ہے۔

۔2اما بعد انبیاؑ قیامت کے دن کژت تعداد پر فخر کریں گئے،پس تم مجھے (اپنی بداعمالیوں کی وجہ) سے رسوانہ کر دینا،میں حوض  کوثر  پر (تمہارے انتظار)  کررہوں گا۔
۔3خبردار میں حوض کوثر پر تم سے پہلے پہنچوں گااور دوسری امتوں پر تمہاری کژت کے سبب فخر  گروں گا   تو کہیں میری 

ر سوائی کا باعث نہ بن جانا
۔4میں بعض  لوگوں کو شفاعت کرکے چھڑالوں گا  مگر بعض لوگ مجھ سے چھڑا لیے جائیں گے پھر میں کہوں گا اے میرے رب یہ تو  میرے اصحاب (امتی) ہیں  نا؟ اللہ فرمائے گا کہ آپ  نہیں جانتے ہیں کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعتیں  کرڈالی تھیں۔
۔1تم اپنے رب سے  ملو  گے تو اللہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں (ضرور) باز پرس کے گا

۔2 پس جو (دنیا میں رہتے ہوئے ہمہ وقت) آخرت کو ہی اپنے پیش نظرر کھے گا تو اللہ اسے دل جعمی عطا کرے گا، اور اسے اس کی آنکھوں کے سامنے (دنیا میں  ہی) بے نیازی و تو نگری عطاکر  ے گا اور دنیا اس کے (قدموں میں) سر نگوں ہو کر خود آئے گی۔لیکن جو دنیا کو ہی اپنا محبوب و مقصود گا تو اللہ اس کے معا ملات  لو ،متشر و  متفری کردے گا اور وہ (آدمی دنیا میں ہی) اپنی آنکھوں کے سامنے افلاس و تنگ و ستی دیکھ لے گا  اور دنیا میں سے  تو اسے اتنا ہی حصہ ملے گا جتنا کہ اس کے لیے (مقدر میں) لکھا جاچکا ہے۔
دفعہ ۴۷ دیکھو  اب تم نے مجے (جی بھر کر) دیکھ بھی لیا ہے اور مجھ سے ان تمام باتوں کو سن بھی لیا ہے ،تم سے عنقریب میرے بارے میں پوچھا جائے گا (تو سچ سچ بتانا) پس جس نے بھی مجے پر چھوٹ باندھا تو  و۰ اپنا  ٹھکانا جہنم میں بنائے گا۔
دفعہ۴۸  
۔1جو یہاں موجود ہے وہ غیر حاضر تک میری  سب باتیں ضرور پہنچادے
۔2شاید کہ بعض ایسے کہ جن تک ( یہ باتیں) پہنچیں گی یہاں موجود بعض  سننے والوں سے زیادہ سمجھ دار ثابت ہوں

حصہ (اختتامیہ)

اےلوگوں  تم سے (آخرت میں اللہ کی طرف سے) میرے بارے میں پوچھا جائے گا  تو تم لوگ کیا کہو گے؟
(عام عادات تو  صحابہ اکرام ؓ  کی یہ تھی کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے سوال کے جواب میں خاموش رہتے کہ (اللہ اور رسول اللہ ﷺ) ہی  بہتر جانتے ہیں یا بہت مختصر جواب دیتے  لیکن یہاں خطبہ کے بعد صحابہ اکرام ؓ نے چار جواب دیئے۔)
صحابہ اکرام ؓ کا جواب  
اے نبی ﷺ ہم گواہ ہیں آپ ﷺ نے رسالت کا  حق ادا کردیا
آپ ﷺ نے حق امانت ادا کردیا
آپ ﷺ نے امت کی خیر خواہی کا حق ادا کردیا
آ پﷺ نے تمام قسم کی گمراہوں کے پردے چاک کردئے
ان جوابات سنے کے بعد آپ ﷺ  نے تین دفہ  اشارہ کیا اپنی شہادت کی انگالی سے آسمان کی طرف اور پھر لوگوں کی طرف     کی اور پھر فرمایا (اللھم الشاهد) اے اللہ گواہ رہنا اسےاللہ گواہ رہنا اے اللہ گواہ رہنا اےاللہ  تو بھی گواہ رہے کہ یہ ماں  ر  ہے ہیں کہ میں نے  تیرا پیغام ان تک   پہنچا دیا  اور پھر اپنا آخر پیغام لوگوں کو  دے دیا ہے  اے  لوگوں اب یہ  تمہاری ذمہ داری ہے کہ میرا یہ پیغام آگئے لوگوں تک پہنچا ہو۔
پھر  اللہ تعائی نے  یہ آیت نازل کی۔(أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِى وَرَضِيتُ لَكُمُ ٱلْإِسْلَـٰمَ دِينًۭا ۚ)
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا۔(سورۃالمائدہ آیت ۵)

     

  والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاٹہ

فہرست  ماخذ  

 کتب احادیث ،سنن،رجال،سیرو تاریخ و دیگر

صحاح ستہ

۱، صحیح بخاری
۲،صحیح مسلم
۳، سنن ابوداود
4،الجامع ترمذی
۵،السنن نسائی
۶،السنن ابن ماجہ

کتب السنن


۱،دارمی

۲ بیہقی
 

کتب الا ئمہ الار بعۃ

 
۱،مسند امام حنیفہ
۲،مسند امام مالک
۳،مستند امام احمد بن حنبل

کتب الصحۃ

۱، صحیح ابن خزیمہ
۲،صحیح ابن حبان
۳ ،الدارقطنی
۴، المستدرک الحاکم

۱،الطبرانی

المسانید

 ۱،مسند ابو داؤد طیالسی
۲، المسند الحمیدی

۳،مسند الربيع بن حبيب

کتب الزوائد

۱،مجمع الزوائد


کتب مجردو



۱،کنزل العمال

کتب شمائل و سیر مغازی

1،السیرۃ ابن ہشام
۲، المغازی الواقدی
۳،الطبقات ابن سعد
۴۔ا لبیان و التبیین
۵، تاریخ یعقوبی
۶۔تاریخ  الطبری
۷، العقد  الفرید
۸،تاریخ المسعودی
۹،اعجاز القرآن
۱۰،حجۃ الوداع ( ابن حزم)
۱۱،الروض الانف
۱۲،تاریخ الکامل
۱۳،ریاض الصالحین
۱۴، حجۃ الوادع (محب الطبری)
۱۵،عیون الاثر
۱۶، مشکوۃ المصابیح
۱۷،زاد ا لمعاد
۱۸ ،البدایہ والنہایہ
۱۹، الفصول في سيرة الرسول
۲۰، امتاع الاسماع
۲۱،بلوغ  المرام
۲۲،المواہب
۲۳،سیرت شامیہ
۲۴ ،سیرت حلبیہ
۲۵،شرع مواہب
۲۶،روضۃ الاحباب

وہ (۴۸) کتب  کے نام جن سے  خطبہ  حجۃ الوادع ا خذ  کیا گیا ہے۔

فرست راوۃ
کتب حدیث ر جال سیرو تاریخ و دیگر

صحاح ستہ

۱، صحیح بخاری
۱۔ ابی بکرہ ؓ
۲ٓابن عمر ؓ
۳۔ابوموسی الاشعری ؓ
۴۔ابن عباس ؓ
۵۔جریر ؓ
۶۔حضرت عائشہ ؓ

۲،صحیح مسلم

۱۔ جابر بن  عبد اللہ ؓ
۲۔ابی بکرہؓ
۳۔حضرت عائشہ ؓ
۴۔ابوالز بیر محمد بن مسلم المکی
۵۔ابوصالح ذکوان
۶۔مجاہد جبر
۷۔ابوسفیان طلحہ بن نافع
۸۔عطاء بن ابی رباع

۹۔ محمد بن علی الحسین


۳۔، سنن ابوداود


۱۔ ابی بکرہ ؓ
۲۔ابو امامہ ؓ
۳۔ابن عمر ؓ
۴۔ ابی حرۃ الرقاشی ؓ
۵۔جابر عبد اللہ ؓ
۶۔خالد بن العداءہوذہ
۷۔رجل من بنی ضمر ء عن ابیہ ع عمہ
۸۔رافع بن عمر والمز نی
۹۔ سراءبنت نیہان
۱۰۔سلیمان بن عمر و عن ابیہ
۱۱۔عبد الرحمن بن معاذعن رجال من اصحاب النبی
۱۲۔عن رجلین من بنی بکر
۱۳۔عبد الرحمن بن معاذ
۱۴۔ہرماس بن زیاد البا بلی
۱۵۔واقد بن عبد اللہ عبن ابیہ

۴۔الجامع ترمذی

۱۔ عمروبن الاحوص ؓ
۲۔ابی بکرہ ؓ
۳۔جابر ؓ
۴۔حزیم بن عمر والسعدی
۵۔ ابی امامۃ البابلی

۵،السنن نسائی

۱۔ ام حصین ؓ
۲۔جابر  بن عبد اللہ ؓ
۳۔سلمہ بن بنیط ؓ
۴۔ حضرت عائشہ ؓ
۵۔قدامۃ بن عبد اللہ

۶،السنن ابن ماجہ

۱ ابن عمر ؓ
۲۔جبیر بن مطعم ؓ
۳۔سلیمان بن عمرو بنالاحوص ؓ
۴۔عبد اللہ بن مسعود ؓ
۵۔عموبن خارجہ

۷۔مسند احمد

۱۔ ابی بکرہؓ
۲۔عبداللہ بن مسعود ؓ
۳۔ابی حرۃ الر قاشی ؓ
۴۔محمد بن جییر بن مطعم ؓ
۵۔جابر بن عبد اللہ ؓ
۶۔۔ عبد اللہ بن عمر ؓ
۷۔ام الحصین الا حمیسہ
۸۔ عبد الرحمن بن
۹۔ ابی امامۃ البا ہلی
۱۰۔ سلمہ بن قیس
۱۱۔مرہ

۸۔جزء  خطبات النبی ﷺ

۱۔ ابی امامتہ ؓ
۲۔۔بن عمر ؓ
۲۔عبد الل بن عمرو بن العاصؓ
۳۔ابی قبیلہ
۴۔ ابی حرۃ  الرقاشی
۵۔ابی نضرۃ
۶۔ابی مالک الاشعری
۷۔حارث بن عمرہ
۸۔ فضالپ بن عبید الانصاری
۹۔العد اءبن خالد
۱۰۔ کعب بن عاصم الاشعری

۹۔بلوع المرام

۱۔ جابر بن عبد اللہ ؓ
۲۔ سراء بنت بٹھان

۔ مشکوۃ المصابیح

۱۔ابی بکر ہؓ
۲۔عمروبن الاحوص

۱۱۔ابن ہشام

۱۔ ابی بکرہ ؓ
۲۔  ابن عمر ؓ
۳۔۔  جابر بن عبداللہ ؓ
۴۔ ابی غادتۃ
۵۔ام الحصین
۶۔عمرو بن خارجہ
۷۔ عبد الرحمن بن معاذ
۸۔ عبد الرحمن بن زید
۹۔ شعی
۱۰۔ مجاہد

۱۲۔  تاریخ یعقوبی

۱۔زہری
۲۔ سعد بن بی قاص
۳۔ الواقدی

۱۳۔  تاریخ طبری

۱۔  عبد اللہ زبیر ؓ
۲۔ ابن اسحاق

۱۵۔ ریاض الصا لحین

۱۔ ابن عمر ؓ
۲۔ ابی بکرہ ؓ
۳۔ ابی ہریرہ ؓ
۴۔ ابی امامۃ صدی  بنؓ

۱۶۔  مجمع الزوائد

۱۔ابی حرۃ ؓ
۲۔ابن عمر ؓ
۳۔ ابوہریرہ 


از قلم فرید
ختم شدہ




پیش نظرر کھے گا تو اللہ اسے دل جعمی عطا کرے گا، اور اسے اس کی آنکھوں کے سامنے (دنیا میں  ہی) بے نیازی و تو نگری عطاکر  ے گا اور دنیا اس کے (قدموں میں) سر نگوں ہو کر خود آئے گی۔لیکن جو دنیا کو ہی اپنا محبوب و مقصود گا تو اللہ اس کے معا ملات  لو ،متشر و  متفری کردے گا اور وہ (آدمی دنیا میں ہی) اپنی آنکھوں کے سامنے افلاس و تنگ و ستی دیکھ لے گا  اور دنیا میں سے  تو اسے اتنا ہی حصہ ملے گا جتنا کہ اس کے لیے (مقدر میں) لکھا جاچکا ہے۔

دفعہ ۴۷ دیکھو  اب تم نے مجے (جی بھر کر) دیکھ بھی لیا ہے اور مجھ سے ان تمام باتوں کو سن بھی لیا ہے ،تم سے عنقریب میرے بارے میں پوچھا جائے گا (تو سچ سچ بتانا) پس جس نے بھی مجے پر چھوٹ باندھا تو  و۰ اپنا  ٹھکانا جہنم میں بنائے گا۔

دفعہ۴۸ 

۱۔جو یہاں موجود ہے وہ غیر حاضر تک میری  سب باتیں ضرور پہنچادے

۲۔شاید کہ بعض ایسے کہ جن تک ( یہ باتیں) پہنچیں گی یہاں موجود بعض  سننے والوں سے زیادہ سمجھ دار ثابت ہوں

 

۲۔ پس جو (دنیا میں رہتے ہوئے ہمہ وقت) آخرت کو ہی اپنے پیش نظرر کھے گا تو اللہ اسے دل جعمی عطا کرے گا، اور اسے اس کی آنکھوں کے سامنے (دنیا میں  ہی) بے نیازی و تو نگری عطاکر  ے گا اور دنیا اس کے (قدموں میں) سر نگوں ہو کر خود آئے گی۔لیکن جو دنیا کو ہی اپنا محبوب و مقصود گا تو اللہ اس کے معا ملات  لو ،متشر و  متفری کردے گا اور وہ (آدمی دنیا میں ہی) اپنی آنکھوں کے سامنے افلاس و تنگ و ستی دیکھ لے گا  اور دنیا میں سے  تو اسے اتنا ہی حصہ ملے گا جتنا کہ اس کے لیے (مقدر میں) لکھا جاچکا ہے۔

دفعہ ۴۷ دیکھو  اب تم نے مجے (جی بھر کر) دیکھ بھی لیا ہے اور مجھ سے ان تمام باتوں کو سن بھی لیا ہے ،تم سے عنقریب میرے بارے میں پوچھا جائے گا (تو سچ سچ بتانا) پس جس نے بھی مجے پر چھوٹ باندھا تو  و۰ اپنا  ٹھکانا جہنم میں بنائے گا۔

دفعہ۴۸ 

۱۔جو یہاں موجود ہے وہ غیر حاضر تک میری  سب باتیں ضرور پہنچادے

۲۔شاید کہ بعض ایسے کہ جن تک ( یہ باتیں) پہنچیں گی یہاں موجود بعض  سننے والوں سے زیادہ سمجھ دار ثابت ہوں


 

  


  


 

Comments

Popular posts from this blog

History Of Drones Strike In Pakistan From (18 June 2004 To 5 July 2018)

پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات کی خفیہ تاریخ

ایرانی جرنل قاسم سلیمانی ایک خونی درندہ