Posts

Showing posts from August, 2020

پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات کی خفیہ تاریخ

Image
 پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات کی خفیہ  تاریخ قائد اعظیم کا اسرائیل کے بارے میں موقف اسرائیل کے اولین وزیر اعظم ڈیوڈ بین گوریون  اور  قائدا عظم محمد علی جناح بانی پاکستان  محمد علی جناح ہمیشہ  سے آزاد  خود مختار فلسطین کے حامی تھے ۔اس لیے انہوں نے  ڈنکے کی چوٹ پر فرمایا کہ اسرائیل کوبنا کر امت کے قلب میں خنجر گھسایا گیا ہے، یہ ایک ناجائز ریاست ہے جسے پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ ا یسے ہی آپ نے امریکہ پر شدید نکتہ جینی کرتے ہوا کہا کہ  یہ نہایت ہی بے ایمانی کا فیصلہ ہے  جس میں انصاف کا خون کیا گیا ہے۔ بانی پاکستان نے یہ بات سن ۱۹۳۷ میں ہی سمجھ گئے تھے کہ  اسرائیل کا نا پاک وجود بنا ہی صرف  تین وجویات کی بینا پر ہے  اسلئے آپ نے عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے ڈنٹ جاہیں اور کیسی ایک  اسرائیلی یہودی کو بھی فلسطین میں   گھسنے نہ دہیں  کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اسرائیل سب سے پہلے زمین عرب  پر قبضہ کررہے گا پھر مسلمانوں کا قاتل عام اور پھر بیت المقدس کی جگہ   ہیکل  سلیمانی جو اس کے لیے کعبہ کی   طرح اہمیت رکھتا ہے اس کی تعمیر کا کام شروع کررہے گا۔ تقسیم فلسطین  دراصل

ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں عروج و زوال کی حقیقت

Image
    ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں عروج و زوال  کی   حقیقت ترکی اور اسرائیل کے تعلقات کا  باضابطہ طور  پر آغاز  28 مارچ سن 1949 میں  ہوا۔جب ترکی اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا مسلمان  ملک بن گیا۔   جس کے بعد دونوں ممالک نے فوجی ، اسٹریٹجک اور سفارتی تعاون کو اعلی ترجیح دی۔ Ref  1) https://www.aa.com.tr/en/middle-east/turkey-israel-relations-a-timeline/598666 2) Timeline of Turkish-Israeli Relations, 1949–2006 Archived 19 March 2009 at the Wayback Machine0                                                                                              1950 میں ترکی نے تل ابیب میں پہلا سفارتی مشن شروع کیا 1954  میں  اسرائیل نے مصرکے سینا جزیرہ نما پر حملہ کر کے   سویز نہر پر قبضہ کرلیا  جس کے بعد ترکی  نے  اپنی سفارتی نمائندگی کو گھٹا کر اسرائیل میں کم کردیا۔ 1958 میں  اسرائیلی وزیر اعظم ڈیوڈ بین گورین اور ترکی کے وزیر اعظم عدنان مانڈیرس نے ایک "پردیی معاہدہ" پر گفتگو کی جس کے تحت  تعلقات عامہ کو بڑھنے پر زور دیا  ساتھ ساتھ  انٹلیجنس معلومات کا تبادلہ اور فوجی مدد بھی شامل تھی 196

"شیعہ سنی مفاہمت کی ضرورت و اہمیت ڈاکڑ اسرار احمد کے افکار و نظریات پر تنقیدی نقطہ نظر

Image
                                      ڈاکٹر اسرار احمد کے بارے میں                                                 ڈاکڑ اسرار احمد ۲۶ اپریل سن ۱۹۳۲ میں پنچاب کے شہر حصار میں پیدا ہوئے جو اب بھارت کا حصہ ہے۔آپ کی تعلیمی قابلیت ایم۔بی۔بی۔ایس اور ایم۔اے تھی۔آپ عالم دین اور فلسفی بھی تھے۔آپ تنظیم اسلامی کے بانی  ہیں جو جماعتِ اسلامی  کی ہی ایک آف شور جماعت ہے جس کا  حتمی مقصد خلافت  کا نظام قائم کرنا ہے۔   ڈاکٹر اسرار احمد کے عقائد ڈاکڑ صاحب عقائد کے اعتبار سے  مسلک اہل حدیث سے تعلق رکھتے تھے، اور  ابوالاعلیٰ مودودی صاحب کے فیض یافتہ تھے۔ بعض لوگ ڈاکٹر اسرار احمد  کو  مسلک دیوبند سے بھی سمجھتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ ڈاکٹر اسرار احمد کی کتابیں ڈاکڑ اسرارا حمد نے تقربیان ۶۰ کتابیں تحریر کی  جس  میں سے کئی ایک کا ترجمہ   انگریزی زبان میں بھی ہوا۔ڈاکڑ اسرار احمد کی تفسیر بیان القرآن کے نام سے مشہور ہے ۔ ڈاکڑ اسرار احمد کا انتقال ۱۴ اپریل ۲۰۱۰ کو۷۸ سال کی عمر میں ہوا  ڈاکڑ اسرار احمد  کی کتاب  شیعہ سنی مفاہمت کی ضرورت و اہمیت  پر ایک تنقیدی نظر ڈھائ یا تین سال قبل ایک معزز امام مسجد کی اجاز